حسین اور اس پہ خودبیں وہ ستمگر یوں بھی ہے یوں بھی
حسین اور اس پہ خودبیں وہ ستمگر یوں بھی ہے یوں بھی
نظارہ قبضۂ قدرت سے باہر یوں بھی ہے یوں بھی
جو یہ بسمل حیا سے ہے تو وہ مجروح دیکھے سے
نگاہ ناز اس قاتل کی خنجر یوں بھی ہے یوں بھی
جبیں اس در پہ ہے وہ در ہے اونچا عرش اعظم سے
بلند اوج ثریا سے مقدر یوں بھی ہے یوں بھی
ادھر وہ مجھ سے برہم ہیں ادھر مایوس نظارہ
کہ میری عمر کا لبریز ساغر یوں بھی ہے یوں بھی
عقیدت تجھ سے بھی ہے بیعت دست سبو بھی ہے
جو ساقی رند ہے حق دار کوثر یوں بھی ہے یوں بھی
مری منزل کا پہلا نام دنیا دوسرا دیں ہے
کہ راہ عشق میرے حق میں بہتر یوں بھی ہے یوں بھی
میں خواہر زادۂ حیدر بھی ہوں شاگرد حیدر بھی
مرا ملک سخن پہ قبضہ قیصرؔ یوں بھی ہے یوں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.