حسین پیر کی محفل میں دیوانے نہیں آتے
حسین پیر کی محفل میں دیوانے نہیں آتے
جو شمعیں بجھ چکی ہیں ان پہ پروانے نہیں آتے
سر محفل کبھی چپل وہ لہرانے نہیں آتے
رقیبوں کے سروں پر پھول برسانے نہیں آتے
بلندی عشق کامل اور پستی ہے ہوس ناکی
جہاں اندھے پہنچتے ہیں وہاں کانے نہیں آتے
تمہاری حرکتوں کا شیخ جی دنیا میں چرچا ہے
حقیقت جانتے ہیں ہم کو افسانے نہیں آتے
الٰہی مسکن بوم خوش الحاں اب کہاں ہوگا
نظر دنیا کے نقشہ میں بھی ویرانے نہیں آتے
مہاسے اور چیچک کی سجاوٹ ہے وہ چہرہ پر
کہ وہ اب مفت بھی تصویر کھینچوانے نہیں آتے
وہ حاذق ڈاکٹر بھی ہیں بہ یک چشمی کے باعث سے
مریض اس کو کبھی بھولے سے دکھلانے نہیں آتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.