حسین ہے یک و دوجے کے انتخاب کا رنگ
حسین ہے یک و دوجے کے انتخاب کا رنگ
مجھے پسند ہو تم اور تمہیں گلاب کا رنگ
حدود ضبط سے آگے نکل نہ جاؤں کہیں
عیاں ہے چاک گریبان سے شباب کا رنگ
عجب نہیں مرے احباب ہوں مرے قاتل
کہ سرخ سرخ دکھائی دیا ہے آب کا رنگ
خیال آیا مجھے قہقہے لگاتے ہوئے
اتر نہ جائے طبیعت سے اضطراب کا رنگ
نگاہیں آتش وحشت سے جلنے والی ہیں
جما ہوا ہے خرد پر گزشتہ خواب کا رنگ
زمانے گریہ کناں ہوں مرے مصائب پر
سیاہ رکھا گیا یوں مری کتاب کا رنگ
شب وصال مری ذات پر یہ راز کھلا
چڑھا تھا موم کے پیکر پہ آفتاب کا رنگ
اداسی رنج و الم درد و بے کسی اور غم
کسی بھی رنگ میں ڈھل جائے گا عذاب کا رنگ
جناب قیس کی در بدریوں نے بخشا ہے
ہمارے عشق و محبت کو انقلاب کا رنگ
کھڑے ہیں ہوش میں رندان مے کدہ محورؔ
نشے میں مست ہے ساقی تری شراب کا رنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.