حسیں خیال جو پیہم انہیں ستانے لگے
حسیں خیال جو پیہم انہیں ستانے لگے
وہ بے خودی سے مری شاعری سنانے لگے
بڑے غرور سے کہتے تھے یاد آتی نہیں
گئے جو ہجر کی وادی تو گڑگڑانے لگے
دیا پیام بھی قاصد کو بے قراری میں
لیا تھا نام کہ دو ہونٹ کپکپانے لگے
ہمارا ذکر گوارا نہ تھا کبھی جن کو
ہماری بات پہ ہولے سے مسکرانے لگے
مجھے سخن بھی لگا عین اپنا الہامی
مری غزل جو وہ محفل میں گنگنانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.