حسین خواب کے نقش و نگار کیوں ٹوٹے
حسین خواب کے نقش و نگار کیوں ٹوٹے
خلاف باعث تعبیر تھے سو یوں ٹوٹے
میں اس لئے بھی ترے سحر میں ابھی تک ہوں
میں چاہتا ہی نہیں ہوں ترا فسوں ٹوٹے
میں ہار جاؤں مگر جیت چھین لوں تجھ سے
کے اس مقام پہ آ کر مرا جنوں ٹوٹے
جہان بھر میں دکھائی دے واہمہ میرا
گرے جو خواب کبھی آنکھ سے تو یوں ٹوٹے
شدید شور فغاں چار سو سنائی دے
سکوت کا جو مرے درمیاں ستوں ٹوٹے
کبھی رکھا ہی نہیں دل کو ہاتھ پر میں نے
کبھی گرا ہی نہیں دل تو پھر یہ کیوں ٹوٹے
اسے شکست نہیں ظرف تو سمجھ اس کا
وہ تیرے سامنے ہو کر جو سرنگوں ٹوٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.