حسین راتوں جمیل تاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی
حسین راتوں جمیل تاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی
کچھ اپنی اجڑی ہوئی بہاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی
ہر ایک محفل پڑی ہے سونی تمام میلے بچھڑ چکے ہیں
ستم گروں کی ستم شعاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی
غم وفا کہنے سننے والے کہاں گئے اہل دل نہ جانے
تمہاری الفت کے راز داروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی
وہ شام سے آرزو سحر کی وہ بے کلی رات رات بھر کی
ان آشنا آشنا ستاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی
ادھر بھی عہد وفا کے ٹکڑے کھٹک کے پہلو میں سو چکے ہیں
یہاں بھی ٹوٹے ہوئے سہاروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی
گلا نہیں سیفؔ بے کسی کا کسی کا غم کون پوچھتا ہے
یہی بہت ہے کہ غم گساروں کی یاد سی رہ گئی ہے باقی
- کتاب : Kham-e-Kakul (Pg. 96)
- Author : Saifuddin Saif
- مطبع : Al-Hamd Publications, Lahore. Pakistan (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.