حسین رخ پہ ابھی تم نقاب رہنے دو
نہ کھولو بند غزل کی کتاب رہنے دو
اٹھوں گا دیکھنا اک دن میں آندھیوں کی طرح
ابھی کرو نہ سوال و جواب رہنے دو
ہم اپنا فرض کسی روز بھول بیٹھیں نا
ہمارے کاندھوں پہ کنبے کا داب رہنے دو
ہر ایک چیز کی مجھ میں تمیز ہے بھائی
تم اپنے پاس عذاب و ثواب رہنے دو
میں اپنی پیاس کو صحرا نورد کر دوں گا
مٹا دو سارے سمندر سراب رہنے دو
تمہارے واسطے سایہ عذاب ہے آتشؔ
تم اپنے سر پہ کھڑا آفتاب رہنے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.