حسیں وہ چہرہ ہے مہتاب کا جواب کوئی
حسیں وہ چہرہ ہے مہتاب کا جواب کوئی
کہ میرے آگے ہے اک نور کی کتاب کوئی
تمام عمر اسے حاجت سرور نہیں
تمہاری آنکھ سے پی لے اگر شراب کوئی
وجود پاتا ہوں خوشبو کا آج اپنے گرد
کھلا ہے ان کی نوازش کا پھر گلاب کوئی
نہ لے سکا کوئی جب چٹکیوں میں ذروں کو
چلا ہے آج پکڑنے کو آفتاب کوئی
ہے میرے واسطے ماضی کی یاد سرمایہ
یہ اور بات ہے جانے اسے عذاب کوئی
عیاں خدا پہ ہی شاغلؔ ہیں اپنے عیب و ہنر
سوا خدا کے نہ لے ہم سے اب حساب کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.