حسینوں کے تبسم کا تقاضا اور ہی کچھ ہے
حسینوں کے تبسم کا تقاضا اور ہی کچھ ہے
مگر کلیوں کے کھلنے کا نتیجہ اور ہی کچھ ہے
نگاہیں مشتبہ ہیں میری پاکیزہ نگاہوں پر
مرے معصوم دل پر ان کو دھوکا اور ہی کچھ ہے
حسینوں سے محبت ہے انہیں پر جان دیتا ہوں
مرا شیوہ ہے یہ لیکن زمانا اور ہی کچھ ہے
بھلا کیا ہوش آئے گا بجھے گی کیا لگی دل کی
یہ آنچل سے ہوا دینے کا منشا اور ہی کچھ ہے
زبان و عقل و دل تعریف سے جس کی ہیں بیگانے
اسے سجدہ جو کرتا ہے وہ بندہ اور ہی کچھ ہے
تجھے ہر شے میں دیکھا سحرؔ نے ہر شے میں پہچانا
مگر پھر بھی ہے اک پردہ وہ پردہ اور ہی کچھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.