حسرت دیدۂ شب تاب لئے بیٹھے ہیں
اپنی آنکھوں میں ہم اک خواب لئے بیٹھے ہیں
شہر ہستی میں کچھ ایسے بھی ہمیں لوگ ملے
اپنی فطرت میں جو گرداب لئے بیٹھے ہیں
ہم نے خود کو بھی کھنگالا ہے سمندر کی طرح
ہاتھ میں گوہر نایاب لئے بیٹھے ہیں
مجھ پہ اللہ کی رحمت ہے جو زندہ ہوں میں
ورنہ خنجر مرے احباب لئے بیٹھے ہیں
حق بیانی سے جو ڈرتے ہیں سر محفل وہ
ذہن میں منبر و محراب لئے بیٹھے ہیں
زعم یہ ہے کہ انہیں کو ہی ملے گی جنت
جو تباہی کے ہر اسباب لئے بیٹھے ہیں
درد کیا سمجھیں گے ساحلؔ وہ سیہ راتوں کا
اپنے پہلو میں جو مہتاب لئے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.