حسرت لذت دیدار لئے پھرتی ہے
حسرت لذت دیدار لئے پھرتی ہے
در بدر کوچہ و بازار لئے پھرتی ہے
فخر سے باد صبا صحن چمن میں اے دوست
کچھ تری شوخئ رفتار لئے پھرتی ہے
جان و دل ہوش و خرد اور متاع ایماں
کیا کچھ اک نرگس بیمار لئے پھرتی ہے
بلبل نغمہ سرا کو بھی ملے بار کہ وہ
نذر کو شوخئ گفتار لئے پھرتی ہے
تیری آواز کی لے نقش کف پا کی کشش
قید میں نغمہ و گلزار لئے پھرتی ہے
اے جفا کیش تری کم نگہی کے صدقے
کتنے رسوا سر بازار لئے پھرتی ہے
ان دنوں جوے چمن عکس ہجوم گل سے
کچھ حدیث لب و رخسار لیے پھرتی ہے
دوستو کو تری بیگانہ وشی اے ظالم
کس قدر جان سے بیزار لئے پھرتی ہے
آج کل ان کی نگاہیں جو پھری ہیں نقویؔ
ہر نظر ہاتھ میں تلوار لئے پھرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.