حسرت پائمال میں گم ہیں
حسرت پائمال میں گم ہیں
ہم فریب خیال میں گم ہیں
بجھتی یادوں کے سرمئی سائے
شام رنج و ملال میں گم ہیں
ہم حصار وجود کے رہ رو
گردش لازول میں گم ہیں
شمع انسانیت کے نور فروغ
ظلمت انفعال میں گم ہیں
وہ ابد تک عروج کا پرتو
ہم ازل سے زوال میں گم ہیں
اب بھنور میں پھنسا ہے ماہی گیر
مچھلیاں جال جال میں گم ہیں
لالہ و گل یہ مہر و ماہ و نجوم
سب ترے خد و خال میں گم ہیں
شام غم کی ہزار ہا شامیں
میرے جام سفال میں گم ہیں
ہجر کی بے پناہ راتوں میں
لوگ شوق وصال میں گم ہیں
کشتیٔ زیست کھے رہے ہیں عطشؔ
بحر کار محال میں گم ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.