Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسرت سایہ میں جنگل کو تکے جاتا ہوں

نوید کیانی

حسرت سایہ میں جنگل کو تکے جاتا ہوں

نوید کیانی

MORE BYنوید کیانی

    حسرت سایہ میں جنگل کو تکے جاتا ہوں

    دھوپ ہے اور میں آنچل کو تکے جاتا ہوں

    ایسی شکنیں میرے ایقان میں کب آئیں گی

    تیری پیشانی کے گنجل کو تکے جاتا ہوں

    دور جاتی ہوئی گاڑی کا دھواں ہے اور میں

    سرخ ہوتے ہوئے سگنل کو تکے جاتا ہوں

    اپنے پہلو میں چبھی جاتی ہیں پتھر کی سلیں

    اور ترے پہلو کے مخمل کو تکے جاتا ہوں

    جب کسی ریت کی صورت ہے مری مٹھی میں

    کیوں گزرتے ہوئے ہر پل کو تکے جاتا ہوں

    یہ زمانہ بھی یوں ہی دیکھتا ہوگا مجھ کو

    جس طرح میں کسی پاگل کو تکے جاتا ہوں

    رونق شہر کا اک میں ہی تماشائی ہوں

    اپنے اطراف کے دلدل کو تکے جاتا ہوں

    بھری برسات کی بوچھاڑ ہے اور میں پیاسا

    اس چھلکتی ہوئی چھاگل کو تکے جاتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے