حسرت کے داغ دست طلب سے نہیں دھلے
بھاری تھے خواب آنکھ سے پورے نہیں تلے
چکر بندھا تھا پاؤں میں قسمت کے پھیر کا
گرد سفر کے بند ابھی تک نہیں کھلے
اشکوں کے ذائقے میں نمک رہ گیا ہے کم
رنج و ملال ٹھیک طرح سے نہیں گھلے
سوئے رہیں ہیں محل تمنا ہزار سال
شہزادیوں کے بخت جبھی تو نہیں کھلے
روحیں بدن کا ساتھ نبھانے میں تھک رہیں
یعنی کہ ہست و بود برابر نہیں رلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.