حسرتیں ایسی بھی اس دل نے سجا رکھی ہیں
حسرتیں ایسی بھی اس دل نے سجا رکھی ہیں
بندشیں جن پہ زمانے نے لگا رکھی ہیں
بات غیروں کی اگر ہوتی تو ہم سہ لیتے
برچھیاں طنز کی اپنوں نے چلا رکھی ہیں
ایک دیوانے نے اس موسم صحرائی میں
برف کے ٹکڑوں سے قندیلیں بنا رکھی ہیں
اس کے ظلموں کا بھلا کیسے میں اعلان کروں
جس نے دنیا کو کرامات دکھا رکھی ہیں
پھر بھی عریانی نہیں جاتی ہے اس کے تن کی
جبکہ پوشاکوں پہ پوشاکیں چڑھا رکھی ہیں
ایک لمحے کو بھی حاصل نہیں ہوتا ہے سکوں
یوں تو آسائشیں دنیا کی کما رکھی ہیں
آگ دینا ہی فقط ان کا ہے منشا ریشمؔ
شمعیں بس اس لیے یاروں نے جلا رکھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.