حسرتیں دبتی ہیں ان کے ہی اشارے دیکھ کر
حسرتیں دبتی ہیں ان کے ہی اشارے دیکھ کر
رخ بدل جاتا ہے موجوں کا کنارے دیکھ کر
ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا ہے بہت
شام غم روشن نظر آئی ستارے دیکھ کر
کیا کہیں کس کس حقیقت کی وضاحت ہو گئی
اس نظر کے چند مبہم سے اشارے دیکھ کر
دل نے جو کچھ تھا سپرد سوز الفت کر دیا
اپنی جانب آتش غم کے شرارے دیکھ کر
ان کی محفل ان کے جلوے ان کے الطاف و کرم
اور کیا دیکھیں گی آنکھیں یہ نظارے دیکھ کر
ہم جو کہتے تھے کہ دنیا میں ہمیں ہیں غم نصیب
رو دئے اپنے سوا کچھ غم کے مارے دیکھ کر
اپنا اک ٹوٹا سہارا یاد آتا ہے حزیںؔ
مختلف عنواں سے دنیا کے سہارے دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.