حسرتیں خاموش ہیں اجڑے مزاروں کی طرح
حسرتیں خاموش ہیں اجڑے مزاروں کی طرح
ولولے روشن ہیں کیوں پھر بھی شراروں کی طرح
کچھ نہ کچھ تو ہے دل وحشی تری آواز میں
ورنہ وہ کب دیکھتے تھے بے قراروں کی طرح
کہکشاؤں پر بہکتے جا رہے ہیں آج ہم
مستیاں بکھری ہیں راہوں میں ستاروں کی طرح
یہ کسی کی زلف بکھری ہے کہ بادل چھائے ہیں
برق لہراتی ہے آنچل کے کناروں کی طرح
رفتہ رفتہ اک قیامت بن گیا ان کا شباب
وہ نکھرتے ہی گئے رنگیں نظاروں کی طرح
جام غم پیتے بہکتے لڑکھڑاتے جھومتے
زندگی کا لطف لیں گے بادہ خواروں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.