ہستی کے شجر میں جو یہ چاہو کہ چمک جاؤ
ہستی کے شجر میں جو یہ چاہو کہ چمک جاؤ
کچے نہ رہو بلکہ کسی رنگ میں پک جاؤ
میں نے کہا قائل میں تصوف کا نہیں ہوں
کہنے لگے اس بزم میں آؤ تو تھرک جاؤ
میں نے کہا کچھ خوف کلکٹر کا نہیں ہے
کہنے لگے آ جائیں ابھی وہ تو دبک جاؤ
میں نے کہا ورزش کی کوئی حد بھی ہے آخر
کہنے لگے بس اس کی یہی حد ہے کہ تھک جاؤ
میں نے کہا افکار سے پیچھا نہیں چھٹتا
کہنے لگے تم جانب مے خانہ لپک جاؤ
میں نے کہا اکبرؔ میں کوئی رنگ نہیں ہے
کہنے لگے شعر اس کے جو سن لو تو پھڑک جاؤ
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 97)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.