ہستی کو اپنی عشق کے شایاں بنائیے
ہستی کو اپنی عشق کے شایاں بنائیے
ان کی نظر نظر کو رگ جاں بنائیے
روداد درد عشق سے حیراں بنائیے
ان کو بھی آج اشک بداماں بنائیے
درماں کو درد درد کو درماں بنائیے
سحر نظر سے عشق کو حیراں بنائیے
محروم رہ سکے نہ کوئی سینہ عشق سے
پھولوں کو ہنس کے چاک گریباں بنائیے
جو کچھ متاع دل تھی شب غم نے لوٹ لی
آنسو کہاں کہ زینت مژگاں بنائیے
یہ مشکلیں ہی اصل میں راز حیات ہیں
دشواریوں کو آپ نہ آساں بنائیے
کلیوں کو یہ لطیف تبسم کہاں نصیب
بس اب نہ چشم شوق کو حیراں بنائیے
کہتی ہیں پائے یار پہ سجدوں کی عظمتیں
اس کفر ہی کو حاصل ایماں بنائیے
محدود اوج چرخ نہ رکھئے کمال حسن
ذروں کو مہر و ماہ بداماں بنائیے
خود کو جو پا گیا ہے وہ ان کو بھی پا گیا
ہستی کو اپنی منزل جاناں بنائیے
نیرؔ بحد دشت گلستاں بنا تو کیا
اپنی نظر نظر کو گلستاں بنائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.