Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہستی کوئی ایسی بھی ہے انساں کے سوا اور

نجم آفندی

ہستی کوئی ایسی بھی ہے انساں کے سوا اور

نجم آفندی

MORE BYنجم آفندی

    ہستی کوئی ایسی بھی ہے انساں کے سوا اور

    مذہب کا خدا اور ہے مطلب کا خدا اور

    ہر جادۂ منزل میں ہے سجدے کی ادا اور

    معبد کی فضا اور ہے مقتل کی فضا اور

    پھر ٹھہر گیا قافلۂ درد سنا ہے

    شاید کوئی رستہ میں مری طرح گرا اور

    اک جرعۂ آخر کی کمی رہ گئی آخر

    جتنی وہ پلاتے گئے آنکھوں نے کہا اور

    منبر سے بہت فصل ہے میدان عمل کا

    تقدیر کے مرد اور ہیں مردان وغا اور

    اللہ گلہ کر کے میں پچھتایا ہوں کیا کیا

    جب ختم ہوئی بات کہیں اس نے کہا اور

    کتنے بھی ہوں کشتے مرض حرص و ہوا کے

    بیمار کی موت اور ہے مرگ شہدا اور

    کیا زیر لب اے دوست ہے اظہار جسارت

    حق ہو کہ وہ ناحق ہو ذرا لے تو بڑھا اور

    یہ وہم سا ہوتا ہے مجھے دیکھ کے ان کو

    سیرت کا خدا اور ہے صورت کا خدا اور

    دولت کا تو پہلے ہی گنہ گار تھا منعم

    دولت کی محبت نے گنہ گار کیا اور

    یہ دور جو اے نجمؔ ہے اردو کا مخالف

    اس دور میں اردو کی ہوئی نشو و نما اور

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے