ہستی میں اس کا جلوہ عیاں پا رہا ہوں آج
ہستی میں اس کا جلوہ عیاں پا رہا ہوں آج
دل کو تصورات سے بہلا رہا ہوں آج
مل جائے کوئی باب خوشی کا میں اس لئے
پھر سے کتاب زیست کو دہرا رہا ہوں آج
اب اپنا ظرف مے کشی دکھلانے کے لئے
ساقی کے ہاتھوں خوب پئے جا رہا ہوں آج
محفل میں خاص ان کی عقیدت کے واسطے
ہاتھوں پہ اپنے دل کو لئے جا رہا ہوں آج
منزل پہ میں ہوں یا کہ فریب نظر ہے یہ
ہر سمت میں ہی خود کو نظر آ رہا ہوں آج
ان کے مریض ہجر نے یہ کہہ کے جان دی
کل آئیں گے وہ دیکھنے میں جا رہا ہوں آج
احمدؔ زمانہ دید کا ہے جس کی منتظر
ہر سو میں اس کا جلوہ عیاں پا رہا ہوں آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.