ہٹ دھرمی کی کہوں کہ میں ایمان کی کہوں
ہٹ دھرمی کی کہوں کہ میں ایمان کی کہوں
اپنا کروں بیاں کہ تری شان کی کہوں
دل میں یہ اب ٹھنی ہے کہ ایمان کی کہوں
کچھ کر کے مختصر میں تری شان کی کہوں
میری جو وہ سنیں کبھی موقع مجھے ملے
سب دل کا حال کیفیت ارمان کی کہوں
پابند دام زلف ہے آشفتہ دل مرا
کیا سرگزشت ایسے پریشان کی کہوں
دیوانگی میں بھی رہے ضرب اس کے نام کی
میں بد حواس ہو کے بھی اوسان کی کہوں
کچھ دین کی سناؤں کہ دنیا کی داستان
کچھ قدسیوں کی لکھوں کہ انسان کی کہوں
میں دھیان میں ہوں اس کے وہ ہے رازداں مرا
کچھ میزباں کی لکھوں کہ مہمان کی کہوں
یاں ہے بھروسہ حق پہ وہاں عقل پر مدار
حالت کہوں گدا کی کہ سلطان کی کہوں
حق کہنے والوں کے لئے ہے دار کی سزا
بن جائے جان پر اگر ایمان کی کہوں
میں ہوں کتاب معرفت حق کا درس یاب
اب کیا کسی سے وید کی قرآن کی کہوں
ہے شادؔ پر بہار یہ جوش جنوں مرا
دامن کی اب کہوں کہ گریبان کی کہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.