ہٹ کے اس رہ سے جو ہے وقف بس انکار کے نام
ہٹ کے اس رہ سے جو ہے وقف بس انکار کے نام
آؤ پھر شعر کہیں گیسوئے دلدار کے نام
زہر غم لے تو چلا جاں کو مگر تشنہ لبی
جرعہ اک اور تمنائے لب یار کے نام
رسم عشاق ہے یہ اس کو نبھائیں ہم بھی
ورق جاں کو لکھیں شعلۂ رخسار کے نام
وہ کرے قتل تو اندیشۂ دشنام نہیں
ہر رگ جاں کو کریں دشنہ و تلوار کے نام
شہر پابندیٔ آداب لگا حکم کوئی
چاک دامن ہے مرا رونق بازار کے نام
چوب بے برگ سہی دفتر شہہ میں لیکن
پھول کھلتے ہی رہیں گے سبد دار کے نام
خواب زاروں پہ رہے دھوپ کے منظر پیہم
کوئی سورج نہ جلا قریۂ بیدار کے نام
ہم نے جمشیدؔ لکھے عمر کے سارے موسم
اس کے ہونٹوں پہ بھٹکتے ہوئے اقرار کے نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.