ہٹ خامشی سے بھی تو کوئی ارض حال کر
ہٹ خامشی سے بھی تو کوئی ارض حال کر
کر کے سلام ان سے ذرا بول چال کر
سنتے تھے نیکی کی ہو تو دریا میں ڈالیے
پر لوگ خوش ہیں بوجھ گناہوں کا ڈال کر
دل میں ہے صبح و شام بھلے تو ہی تو مرے
پر بات ہوگی جو کبھی تو بھی خیال کر
کیا جانتا تھا بجھ نہیں پائے گی یہ کبھی
خوش تھا جو پیاس اپنی سمندر میں ڈال کر
نکلے ہیں یاد کرنے میں بس جس کو رات دن
جائے گا کیسے پھانس وہ دل کی نکال کر
جو چپ رہا تو گویا نہ ہو موقع دوسرا
وہ سامنے ہے بول کوئی تو سوال کر
جینا کہ مرنا ٹھیک محبت میں ہے مگر
کردار بیچنا پڑے ایسا نہ حال کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.