ہٹا کر دامن گیسو دکھا دو حسن صورت کا
ہٹا کر دامن گیسو دکھا دو حسن صورت کا
کہ آغوش مصیبت میں مجھے ارماں ہے راحت کا
مرے نالوں سے چھوڑا طور ظالم نے عداوت کا
دعاؤں کو ملا ملبوس دامان اجابت کا
ذرا تو دل کو دل سے ربط ہونے دے محبت کا
مری حاجت سے بر آئے گا مطلب تیری حاجت کا
نہ نکلی منہ چھپا کر یہ گلوئے خشک سے غم میں
مری فریاد نے سیکھا اثر در پردہ عصمت کا
تمہارا دست نازک آ گیا جب طوق گردن پر
گریبان مصیبت میں ہوا پیوند راحت کا
قد موزوں پہ زلفوں نے ہوا سے کی جو چالاکی
نظر آیا تسلسل صاف آشوب قیامت کا
ہوا ہوں منتہی تعلیم پا کر عشق کامل سے
پڑھاؤ ناصح مشفق نہ دیباچہ نصیحت کا
بہت تدبیر کی لیکن نہ نکلا یہ مرے دل سے
الٰہی حوصلہ مطلب ہے کیا اس کی طبیعت کا
تمنائے صفائی کا نہ کیوں کر خوں ہو اے ظالم
جگر پر زخم کاری پڑ گیا تیغ کدورت کا
ذرا دو ہاتھ میں ہاتھ اے پری پیکر خوشی ہو کر
سر دست آپ کی راحت سے ہووے وصل راحت کا
گلستان جہاں میں مٹ کے تجھ پر اے گل خوبی
تمنا سے شگوفہ بن گیا ہوں شاخ الفت کا
ہنسی مجھ کو نہ آئے گی تمہارے گدگدانے سے
مصیبت آشنا کے پاس ہے کیا کام راحت کا
کروں تدبیر کیا اے ہم نفس کچھ بن نہیں پڑتی
مری جانب سے دل ٹوٹا ہوا ہے میری قسمت کا
گرا جو اشک چشم کلک سے دامان کاغذ پر
نظر آیا مجھے قطرہ مرے آب ندامت کا
جو لکھتا ہوں کبھی مضمون راحت یار بد ظن کو
دکھا کر آنکھ کیا کیا گھورتا ہے عین عسرت کا
کرو تیغ نگہ سے قتل آ کر جاں نثاروں میں
نکل جائے کہیں ارماں مرے دل سے شہادت کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.