Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہٹا کر دامن گیسو دکھا دو حسن صورت کا

منشی خیراتی لال شگفتہ

ہٹا کر دامن گیسو دکھا دو حسن صورت کا

منشی خیراتی لال شگفتہ

MORE BYمنشی خیراتی لال شگفتہ

    ہٹا کر دامن گیسو دکھا دو حسن صورت کا

    کہ آغوش مصیبت میں مجھے ارماں ہے راحت کا

    مرے نالوں سے چھوڑا طور ظالم نے عداوت کا

    دعاؤں کو ملا ملبوس دامان اجابت کا

    ذرا تو دل کو دل سے ربط ہونے دے محبت کا

    مری حاجت سے بر آئے گا مطلب تیری حاجت کا

    نہ نکلی منہ چھپا کر یہ گلوئے خشک سے غم میں

    مری فریاد نے سیکھا اثر در پردہ عصمت کا

    تمہارا دست نازک آ گیا جب طوق گردن پر

    گریبان مصیبت میں ہوا پیوند راحت کا

    قد موزوں پہ زلفوں نے ہوا سے کی جو چالاکی

    نظر آیا تسلسل صاف آشوب قیامت کا

    ہوا ہوں منتہی تعلیم پا کر عشق کامل سے

    پڑھاؤ ناصح مشفق نہ دیباچہ نصیحت کا

    بہت تدبیر کی لیکن نہ نکلا یہ مرے دل سے

    الٰہی حوصلہ مطلب ہے کیا اس کی طبیعت کا

    تمنائے صفائی کا نہ کیوں کر خوں ہو اے ظالم

    جگر پر زخم کاری پڑ گیا تیغ کدورت کا

    ذرا دو ہاتھ میں ہاتھ اے پری پیکر خوشی ہو کر

    سر دست آپ کی راحت سے ہووے وصل راحت کا

    گلستان جہاں میں مٹ کے تجھ پر اے گل خوبی

    تمنا سے شگوفہ بن گیا ہوں شاخ الفت کا

    ہنسی مجھ کو نہ آئے گی تمہارے گدگدانے سے

    مصیبت آشنا کے پاس ہے کیا کام راحت کا

    کروں تدبیر کیا اے ہم نفس کچھ بن نہیں پڑتی

    مری جانب سے دل ٹوٹا ہوا ہے میری قسمت کا

    گرا جو اشک چشم کلک سے دامان کاغذ پر

    نظر آیا مجھے قطرہ مرے آب ندامت کا

    جو لکھتا ہوں کبھی مضمون راحت یار بد ظن کو

    دکھا کر آنکھ کیا کیا گھورتا ہے عین عسرت کا

    کرو تیغ نگہ سے قتل آ کر جاں نثاروں میں

    نکل جائے کہیں ارماں مرے دل سے شہادت کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے