ہٹائیں گے وہ چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ
ہٹائیں گے وہ چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ
کہ ہوتا ہے طلوع آفتاب آہستہ آہستہ
اگر ڈھلنا تو ڈھلنا اے شباب آہستہ آہستہ
کہ ڈھلتا جس طرح ہے ماہتاب آہستہ آہستہ
نگاہ مست ساقی دیکھ لینا شرط ہے زاہد
زباں کو لگ ہی جاتی ہے شراب آہستہ آہستہ
ارادوں کو مرے اک طالع بیدار ملنے دو
حقیقت میں بدل جائیں گے خواب آہستہ آہستہ
زمانے کی جبیں سے مٹ رہا ہے داغ محکومی
یہ کیسا آ رہا ہے انقلاب آہستہ آہستہ
امرؔ اب ترک عصیاں لازمی معلوم ہوتا ہے
یہ دفتر ہو گیا ہے بے حساب آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.