ہتھیلیوں میں چاند کو نہارنے کی دھن میں ہوں
ہتھیلیوں میں چاند کو نہارنے کی دھن میں ہوں
زمیں پہ ایک آسماں اتارنے کی دھن میں ہوں
سنا ہے کوئی بھی عمل گیا کبھی نہ رائیگاں
میں دشمنوں کو دوستی سے مارنے کی دھن میں ہوں
پڑا ہوا ہوں اس لئے میں ساحلوں کی گود میں
لہر کے ساتھ زندگی گزارنے کی دھن میں ہوں
مجھے معاف مت کرو سزا کا مستحق ہوں میں
مقدروں کو آپ کے سنوارنے کی دھن میں ہوں
کئی گھروں کو جوڑ کر بنائی تھیں جو بستیاں
انہی گھروں میں روشنی اتارنے کی دھن میں ہوں
کہاں نجات مل سکی فریب کے حصار سے
میں آئنے میں عکس کو اتارنے کی دھن میں ہوں
زوال سے نکال کر کمال کی طرف اثرؔ
دبی ہوئی حیات کو ابھارنے کی دھن میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.