حوصلہ تو نے دیا دکھ کی پذیرائی کا
حوصلہ تو نے دیا دکھ کی پذیرائی کا
مجھ کو اندازہ نہ تھا زخم کی گہرائی کا
خوشبوئیں پھول سے اب اذن سفر مانگتی ہیں
اس قدر قحط پڑا شہر میں گویائی کا
اب نگاہوں میں نہ منظر ہے نہ پس منظر ہے
ایک الزام ان آنکھوں پہ ہے بینائی کا
سر دہلیز پریشان و سراسیمہ ہوں
در مقفل ہوا مجھ پر مری تنہائی کا
سلسلے ٹوٹ چکے سارے محبت کے مگر
سر سے اک ربط ہے قائم ابھی شہنائی کا
اس قدر جھوٹ رچا ہے رگ و پے میں محسنؔ
چہرہ اب مسخ نظر آتا ہے سچائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.