حوصلے تھے کبھی بلندی پر
حوصلے تھے کبھی بلندی پر
اب فقط بے بسی بلندی پر
خاک میں مل گئی انا سب کی
چڑھ گئی تھی بڑی بلندی پر
پھر زمیں پر بکھر گئی آ کر
دھوپ کچھ پل رہی بلندی پر
کھل رہی ہے تمام خوشیوں میں
اک تمہاری کمی بلندی پر
ہم زمیں سے یہی سمجھتے تھے
ہے بہت روشنی بلندی پر
گر گئی ہیں سماج کی قدریں
چڑھ گیا آدمی بلندی پر
زندگی دیکھ کر ہوئی حیران
آ گئی موت بھی بلندی پر
مجھ سے صحرا پناہ مانگے ہے
دیکھ وحشت میری بلندی پر
ہم زمیں پر گرے بلندی سے
خاک اڑ کر گئی بلندی پر
ایک دل پر کبھی حکومت تھی
یعنی میں تھا کبھی بلندی پر
کھل رہی ہے کچھ ایک لوگوں کو
میری موجودگی بلندی پر
ہے خدا سامنے میرے موجود
آ گئی بندگی بلندی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.