ہوا بدل گئی اس بے وفا کے ہونے سے
ہوا بدل گئی اس بے وفا کے ہونے سے
وگرنہ خلق تو خوش تھی خدا کے ہونے سے
خبر نہیں مجھے مطلوب اور کیا ہے کہ میں
زیادہ خوش نہیں ارض و سما کے ہونے سے
ہمیشہ بر سر پیکار ہوں کہیں نہ کہیں
مجھے علاقہ نہیں بچ بچا کے ہونے سے
یہ شعلہ دل سے الگ ہو کے بھی نکل آیا
کچھ آگ پھیل گئی ہے ہوا کے ہونے سے
یہ شہر کچھ بھی مضافات کے بغیر نہیں
وجود اصل میں ہے ماورا کے ہونے سے
جدائی چھوڑتی رہتی ہے وصل کی خوشبو
میں زندہ رہتا ہوں اکثر قضا کے ہونے سے
میں پرزہ پرزہ پڑا ہوں جہاں تہاں ہر سمت
خفا سبھی ہیں مرے جا بجا کے ہونے سے
ضرورتیں ہی مری ہو نہیں رہیں پوری
رکا ہے قافلہ اک بے نوا کے ہونے سے
جو رہ گئی ہے یہ ایک آنچ کی کسر تو ظفرؔ
وہ زرگری تھی کسی کیمیا کے ہونے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.