ہوا بہت تیز چل رہی ہے چراغ جاں پھر بھی جل رہا ہے
ہوا بہت تیز چل رہی ہے چراغ جاں پھر بھی جل رہا ہے
یہ کون ہے جو ہمارے پیچھے ہوا کے ہم راہ چل رہا ہے
گماں کی بستی میں رہنے والو ذرا پہاڑی پہ چڑھ کے دیکھو
ادھر ندی ہے وہیں سے شہر یقیں کا رستہ نکل رہا ہے
سراب اندر سراب تم ہو چراغ اندر چراغ ہم ہیں
ہمیں سے تاریکیاں ہیں خائف ہمیں سے خورشید جل رہا ہے
ہمارے بچے یہاں رہیں گے تو آندھیوں میں گھرے رہیں گے
انہیں یہاں سے نکلنا ہوگا یہاں کا منظر بدل رہا ہے
پرانی قبروں پہ آج کتنے نئے مکانوں کی زندگی ہے
جو آج ہے بس اسی کو دیکھو وہ بھول جاؤ جو کل رہا ہے
کسی نے شانے پہ ہاتھ رکھ کر جو نام پوچھا متینؔ اپنا
چراغ آنکھوں میں جل بجھے ہیں وجود سارا پگھل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.