Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوا چلی تو پسینہ رگوں میں بیٹھ گیا

صدیق افغانی

ہوا چلی تو پسینہ رگوں میں بیٹھ گیا

صدیق افغانی

MORE BYصدیق افغانی

    ہوا چلی تو پسینہ رگوں میں بیٹھ گیا

    نمی کا زہر شجر کی جڑوں میں بیٹھ گیا

    اداس کیوں نہ ہوں اب تیرے قرب کی صبحیں

    شب فراق کا ڈر سا دلوں میں بیٹھ گیا

    ابھی فضاؤں میں برق صدا ہی کوندی تھی

    زمانہ خوف کے مارے گھروں میں بیٹھ گیا

    نہ کام آ سکی اعضا کی چار دیواری

    مکاں بدن کا زمیں کی تہوں میں بیٹھ گیا

    امید و بیم کے سائے ہیں جس طرف دیکھوں

    میں چلتے چلتے یہ کن جنگلوں میں بیٹھ گیا

    ہوا کا سامنا پتے غریب کیا کرتے

    کھڑا درخت بھی تیز آندھیوں میں بیٹھ گیا

    برس پڑیں مرے سر پر سیاہیاں صدیقؔ

    سحر کا روپ نگر ظلمتوں میں بیٹھ گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے