ہوائے دشت انا چلی ہے تو سب پریشان ہو رہے ہیں
ہوائے دشت انا چلی ہے تو سب پریشان ہو رہے ہیں
غبار سی زیست اڑ رہی ہے تو سب پریشان ہو رہے ہیں
دھوئیں کے بادل فضا میں لانے سے پیشتر بھی یہ سوچنا تھا
نظر نظر میں جو اب نمی ہے تو سب پریشان ہو رہے ہیں
کہا تھا ہم نے کہ کشت جاں میں نہ سانحے کاشت کرنا لوگو
عذاب اب زندگی بنی ہے تو سب پریشان ہو رہے ہیں
بڑھے جو تیرہ شبی کے سائے تو شہر میں حشر کا سماں تھا
کوئی جو قندیل اٹھ رہی ہے تو سب پریشان ہو رہے ہیں
وہی جو پہلے گلہ بہ لب تھے نگر میں شور ہوا کے لیکن
ذرا جو اب کے ہوا تھمی ہے تو سب پریشان ہو رہے ہیں
فلک کی انسان دشمنی کا کسی کو بھی غم نہیں ہے ساغرؔ
زمین بھی آگ اگل رہی ہے تو سب پریشان ہو رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.