ہوائے تیز کے آگے کہاں رہے گا کوئی
ہوائے تیز کے آگے کہاں رہے گا کوئی
دیے پہ وقت سدا مہرباں رہے گا کوئی
اے دوست ہم بھی زمیں پر دھوئیں کی صورت ہیں
فضا میں کتنا دھواں ہے دھواں رہے گا کوئی
عجیب نقش بنائے ہیں وحشت دل نے
مگر یہ ریت ہے اس پر نشاں رہے گا کوئی
مکان دل کی سبھی رونقیں مکینوں سے
مکین ہی نہ رہے تو مکاں رہے گا کوئی
سراغ لائے گی کتنے نئے جہانوں کا
یہ آگہی کا سفر رائیگاں رہے گا کوئی
جو دل کی جھیل ہی جذبوں سے ہو گئی خالی
تو اپنی آنکھ میں آب رواں رہے گا کوئی
ہم اپنے ساتھ ہی لے جائیں گے جہاں اپنا
ہمارے بعد تو یونہی جہاں رہے گا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.