ہوائے ظلم کی شب بھر ثنا خوانی بھی ہوتی ہے
ہوائے ظلم کی شب بھر ثنا خوانی بھی ہوتی ہے
مگر دن میں چراغوں کو پشیمانی بھی ہوتی ہے
فقط آنکھوں کے جھکنے پر سکوں کی سانس مت لینا
مرے دست طلب شرمندہ پیشانی بھی ہوتی ہے
جو پتھر کی طرح چپ ہے ترے طرز تکلم پر
اسے افسوس بھی ہوتا ہے حیرانی بھی ہوتی ہے
مصاحب اور منصف تو بظاہر ظلم کرتے ہیں
پس پردہ رضائے ظل سبحانی بھی ہوتی ہے
بھلا لگتا ہے دل کی بات جب جب کھل کے کی جائے
مگر اس میں شریفوں کو پریشانی بھی ہوتی ہے
اندھیروں سے ہوا کرتے ہیں کچھ در پردہ سمجھوتے
چراغوں کے لئے پھر مرثیہ خوانی بھی ہوتی ہے
سنو طارقؔ ہم اس احساس نا گفتن کے مارے ہیں
جہاں عاجز یہ لفظوں کی فراوانی بھی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.