ہوا ہوئی جو ذرا تیز تر زمانے کی
ہوا ہوئی جو ذرا تیز تر زمانے کی
مہم چلی ہے چراغوں کو پھر بجھانے کی
بہار آ کے چمن سے اداس لوٹ گئی
بدل سکی نہ فضا اپنے آشیانے کی
شب فراق کی آنکھوں میں دیکھ کر آنسو
سحر نے کھائی ہے جیسے قسم نہ آنے کی
مری خبر نہ رکھی سلسلہ رکھا مجھ سے
عجیب رسم ہے رشتوں کو آزمانے کی
کھڑا ہوں راہ میں اک سنگ میل کی صورت
سزا ملی ہے مجھے راستہ دکھانے کی
نگاہ عرش کو دھرتی بھی چاند لگتی ہے
تو کیا غرض ہے ستاروں کو منہ لگانے کی
خرد کی ناؤ ہے ببیاکؔ بحر دل میں رواں
خیال یار نے ٹھانی ہے ڈوب جانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.