ہوا ہوں دھوپ ہوں بارش ہوں یا گھٹا ہوں میں
ہوا ہوں دھوپ ہوں بارش ہوں یا گھٹا ہوں میں
نگاہ یار میں کوئی بتائے کیا ہوں میں
حدیث عشق ہوں اور پیکر وفا ہوں میں
وہ جانتا ہی نہیں ہے کہ آئنا ہوں میں
مٹا نہ پائے گی دنیا اسے قیامت تک
لکھی جو خوں سے وہ روداد کربلا ہوں میں
تمہیں یہ کیسا تردد ہے مجھ تک آنے میں
تمہارے واسطے منزل ہوں راستہ ہوں میں
ہوا کے دوش پہ کب سے سوار ہوں لیکن
زمانہ پھر بھی سمجھتا ہے خاک پا ہوں میں
رہ وفا میں سرکتی نہیں جو سر سے کبھی
وہ صبر و ضبط کی ایثار کی ردا ہوں میں
خدا کا شکر ہے ریشمؔ زمانہ والوں کو
یہ رشک ہے کہ چراغوں کا سلسلہ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.