ہوا جیسے کوئی بند قبائے نسترن کھولے
ہوا جیسے کوئی بند قبائے نسترن کھولے
کوئی تو میرے بالوں سے خزاں دیدہ ربن کھولے
پرندوں کے پروں کو ٹوٹتے دیکھوں تو ٹوٹے دل
مگر جب بھی بہار آئے در صبح چمن کھولے
مجھے پہلو میں پا کر دیکھے کوئی جنت ارضی
کسی سپنے کے بوسے سے جو آنکھیں سیم تن کھولے
ہمارے ساتھ بھی اس نے کئی موسم گزارے ہیں
ہمارے حق میں بھی شاید زباں وہ گل بدن کھولے
کتاب دلبری ہم کھولتے ہیں اس کے پڑھنے کو
ہماری بالیاں جیسے کوئی پاگل پون کھولے
اسے شک ہے ابھی جاگی ہوئی ہیں خواہشیں میری
اجل رہ رہ کے آئے اور ہر تار کفن کھولے
محبت میں اٹھاتے ہیں حلف سب شازیہ اکبرؔ
نہ جانے کون ہے جو راز شام انجمن کھولے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.