ہوا کا ہاتھ پکڑ کر یہاں جو چلتا ہے
ہوا کا ہاتھ پکڑ کر یہاں جو چلتا ہے
ہر ایک دوڑ میں آگے وہی نکلتا ہے
اسی لیے تو ذرا رخ بدل کے چلتا ہے
اب اس زمین پہ سورج کا پاؤں جلتا ہے
ضرور کوئی نہ کوئی مکان جلتا ہے
جلوس جب بھی مرے شہر میں نکلتا ہے
ہم اپنے شہر کے ملعب میں گیند کیا کھیلیں
ہمارے شہر کی گلیوں میں سر اچھلتا ہے
امیر شہر کے ارمان ابھی کہاں نکلے
ابھی غریب کے گھر میں چراغ جلتا ہے
یہ کہہ کے جھگیاں توڑیں محل نشینوں نے
یہ وہ جگہ ہے جہاں انقلاب پلتا ہے
سکون لوٹ لیا شہر کے اجالوں نے
اندھیری رات میں چھت پر کوئی ٹہلتا ہے
وہاں خدا کی خدائی پہ شک معاذ اللہ
ہزار چشمۂ زمزم جہاں ابلتا ہے
اب اس سخن میں کسی کو بھی اختلاف نہیں
جو دوسروں کو جلاتا ہے وہ بھی جلتا ہے
وہ میرے ساتھ چلے بھی تو اس طرح عرفانؔ
کہ جیسے کوئی جنازے کے ساتھ چلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.