Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوا کا ہاتھ پکڑ کر یہاں جو چلتا ہے

عرفان اعظمی

ہوا کا ہاتھ پکڑ کر یہاں جو چلتا ہے

عرفان اعظمی

MORE BYعرفان اعظمی

    ہوا کا ہاتھ پکڑ کر یہاں جو چلتا ہے

    ہر ایک دوڑ میں آگے وہی نکلتا ہے

    اسی لیے تو ذرا رخ بدل کے چلتا ہے

    اب اس زمین پہ سورج کا پاؤں جلتا ہے

    ضرور کوئی نہ کوئی مکان جلتا ہے

    جلوس جب بھی مرے شہر میں نکلتا ہے

    ہم اپنے شہر کے ملعب میں گیند کیا کھیلیں

    ہمارے شہر کی گلیوں میں سر اچھلتا ہے

    امیر شہر کے ارمان ابھی کہاں نکلے

    ابھی غریب کے گھر میں چراغ جلتا ہے

    یہ کہہ کے جھگیاں توڑیں محل نشینوں نے

    یہ وہ جگہ ہے جہاں انقلاب پلتا ہے

    سکون لوٹ لیا شہر کے اجالوں نے

    اندھیری رات میں چھت پر کوئی ٹہلتا ہے

    وہاں خدا کی خدائی پہ شک معاذ اللہ

    ہزار چشمۂ زمزم جہاں ابلتا ہے

    اب اس سخن میں کسی کو بھی اختلاف نہیں

    جو دوسروں کو جلاتا ہے وہ بھی جلتا ہے

    وہ میرے ساتھ چلے بھی تو اس طرح عرفانؔ

    کہ جیسے کوئی جنازے کے ساتھ چلتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے