ہوا کا حکم بھی اب کے نظر میں رکھا جائے
ہوا کا حکم بھی اب کے نظر میں رکھا جائے
کسی بھی رخ پہ دریچہ نہ گھر میں رکھا جائے
یہ کائنات ابھی تک مرے طواف میں ہے
عجب نہیں اسے یوں ہی سفر میں رکھا جائے
میں سنگ سادہ ہوں لیکن مری یہ حسرت ہے
مکان دوست کے دیوار و در میں رکھا جائے
یہ جل بجھے گا اسی زعم آگہی کے سبب
دیے کو اور نہ باب خبر میں رکھا جائے
نشہ اڑان کا ایسے اترنے والا نہیں
کچھ اور وزن مرے بال و پر میں رکھا جائے
کوئی کہیں نہ کہیں اک کمی سی ہے مجھ میں
مجھے دوبارہ گل کوزہ گر میں رکھا جائے
وہ آئینہ ہے تو حیرت کسی جمال کی ہو
جو سنگ ہے تو کہیں رہ گزر میں رکھا جائے
وہ چاہتا ہے کہ طارقؔ نعیم تجھ کو بھی
تمام عمر اسی کے اثر میں رکھا جائے
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.