ہوا کا کبر یہاں خاک میں ملا کر کے
ہوا کا کبر یہاں خاک میں ملا کر کے
چراغ عشق جلا ہے لہو جلا کر کے
کیا ہے ختم تفکر کا سلسلہ میں نے
ہر ایک نقش تری یاد کے مٹا کر کے
یہ کس کے بوجھ نے بے حال کر دیا مجھ کو
شگفتہ پھول مری قبر پر چڑھا کر کے
ترے غموں کی حرارت سے تر بہ تر ہو کر
شراب پی رہا ہوں تلخیاں ملا کر کے
کھڑا ہے سامنے میرے خلوص کا پیکر
میں خوش بہت ہوں اسے زندگی میں پا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.