ہوا کا تخت بچھاتا ہوں رقص کرتا ہوں
ہوا کا تخت بچھاتا ہوں رقص کرتا ہوں
بدن چراغ بناتا ہوں رقص کرتا ہوں
میں بیٹھ جاتا ہوں تکیہ لگا کے باطن میں
خود اپنی بزم سجاتا ہوں رقص کرتا ہوں
زمین ہانپنے لگتی ہے اک جگہ رک کر
میں اس کا ہاتھ بٹاتا ہوں رقص کرتا ہوں
مرا سرور مجھے کھینچتا ہے اپنی طرف
میں اپنے آپ میں آتا ہوں رقص کرتا ہوں
میں جانتا ہوں مجھے کیسے شانت ہونا ہے
کہو تو ہو کے دکھاتا ہوں رقص کرتا ہوں
مری مثال دھواں ہے بجھے چراغوں کا
جب اپنا سوگ مناتا ہوں رقص کرتا ہوں
عجیب لہر سی انجمؔ مرے خمیر میں ہے
جسے وجود میں لاتا ہوں رقص کرتا ہوں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 06.03.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.