ہوا کے دوش پہ رقص سحاب جیسا تھا
ترا وجود حقیقت میں خواب جیسا تھا
دم وداع سمندر بچھا رہا تھا کوئی
تمام شہر ہی چشم پر آب جیسا تھا
مری نگاہ میں رنگوں کی دھوپ چھاؤں سی تھی
ہجوم گل میں وہ کیا تھا گلاب جیسا تھا
ہماری پیاس نے وہ بھی نظارہ دیکھ لیا
رواں دواں کوئی دریا سراب جیسا تھا
جھکی نگاہ وہ کم کم سخن دم اقرار
وہ حرف حرف ترا انتخاب جیسا تھا
مجھے تو سیر جہاں سیر بازگشت ہوئی
ترا جہاں دل خانہ خراب جیسا تھا
شکستہ خوابوں کے ٹکڑوں کو جوڑتے تھے ہم
وہ دن عجیب تھا روز حساب جیسا تھا
ہمیں برتنے میں کچھ احتیاط لازم تھی
دلوں کا حال شکستہ کتاب جیسا تھا
میں شاذؔ کیا کہوں کیا روشنی تھی راہوں میں
وہ آفتاب نہ تھا آفتاب جیسا تھا
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 320)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.