ہوا کے لمس سے بھڑکا بھی ہوں میں
شرارہ ہی نہیں شعلہ بھی ہوں میں
وہ جن کی آنکھ کا تارہ بھی ہوں میں
ان ہی کے پاؤں کا چھالا بھی ہوں میں
اکہرا ہے مرا پیراہن ذات
برا ہوں یا بھلا جیسا بھی ہوں میں
ہوا نے چھین لی ہے میری خوشبو
مثال گل اگر مہکا بھی ہوں میں
مرے رستے میں حائل ہے جو دیوار
اسی کے سائے میں بیٹھا بھی ہوں میں
ترس جاتا ہوں جس کے دیکھنے کو
اسی اک شخص سے بچتا بھی ہوں میں
میں جن لوگوں کی صورت سے ہوں بے زار
انہی میں رات دن رہتا بھی ہوں میں
جو میری خوش لباسی کے ہیں قائل
ان ہی کے سامنے ننگا بھی ہوں میں
سراسر جھوٹ ہے جو بات میری
اسی اک بات میں سچا بھی ہوں میں
اگرچہ فطرتا کم گو ہوں پھر بھی
جو سچ پوچھو تو کچھ بنتا بھی ہوں میں
بہت اس شہر میں رسوا ہوں راشدؔ
مگر کیا واقعی ایسا بھی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.