ہوا کے رخ پر چراغ الفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے
ہوا کے رخ پر چراغ الفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے
وہ اک دیے سے نہ جانے کتنے دیے جلا کر چلا گیا ہے
ہم اس کی باتوں کی بارشوں میں ہر ایک موسم میں بھیگتے تھے
وہ اپنی چاہت کے سارے منظر ہمیں دکھا کر چلا گیا ہے
اسی کے بارے میں حرف لکھے اسی پہ ہم نے غزل کہی ہے
جو کجلی آنکھوں سے میرے دل میں نقب لگا کر چلا گیا ہے
متاع جاں بھی اسی پہ واری اسی کے دم سے ہے سانس جاری
مرے بدن میں وہ خوشبوؤں کی ہوا بسا کر چلا گیا ہے
یہ فصل فکر و خیال اپنی اسی کے دم سے ہری بھری ہے
جو کچے کوٹھوں کے آنگنوں سے دھواں اٹھا کر چلا گیا ہے
ہماری آنکھوں میں رت جگے کی جھڑی لگی ہے اسی گھڑی سے
کہ جب سے کوئی غزال اپنی جھلک دکھا کر چلا گیا ہے
ہرن محبت کے سبزہ زاروں میں جانے کب چوکڑی بھریں گے
وہ جاتے جاتے سوال ایسا حسنؔ اٹھا کر چلا گیا ہے
- کتاب : Khawab Suhane yaad aate hain (Pg. 78)
- Author : Hasan Rizvi
- مطبع : Khazina ilm-o-adab al-karim market urdu bazar, Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.