ہوا کی زد پہ چراغوں نے روشنی کی ہے
ہوا کی زد پہ چراغوں نے روشنی کی ہے
بسر عروج پہ ان سب نے زندگی کی ہے
مری نظر میں یہ توہین عاشقی کی ہے
نہیں ہے پیار تو کیوں اس نے دل لگی کی ہے
حقوق سلب کئے جا رہے ہیں جب اس کے
ہے بے کسی کی علامت کہ خودکشی کی ہے
تہی ہو جام تو اس کا نہیں ہے غم مجھ کو
کسی کی مست نگاہوں نے مے کشی کی ہے
نہیں جواب جہانگیر کی عدالت کا
لگا کے جان کی بازی بھی منصفی کی ہے
مثال اور تو تاریخ میں نہیں ملتی
کہ ہم نے اپنے عدو سے بھی دوستی کی ہے
شرف یہ دوسری مخلوق کو نہیں حاصل
رسائی عرش معلیٰ پہ آدمی کی ہے
جلا کے دل کو اجالا کیا ہے محفل میں
ہجوم غم میں کششؔ ہم نے شاعری کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.