ہوا کی زد پہ دیے کو سنبھال رکھا ہے
ہوا کی زد پہ دیے کو سنبھال رکھا ہے
فصیل شب پہ اجالا بحال رکھا ہے
ازل سے ہیں خط محور پہ یہ زمان و مکاں
زمیں پہ سلسلۂ ماہ و سال رکھا ہے
صفات و ذات کو اضداد پر کیا تقسیم
خوشی کے ساتھ غم لا زوال رکھا ہے
خوشی عطا کی دلوں کو بقدر پیمانہ
فروغ غم میں بھی اک اعتدال رکھا ہے
رموز کھول دئے مجھ پہ آسمانوں کے
مگر شعور میں دام خیال رکھا ہے
اسی نے خاک سے پیدا کیا ہے انساں کو
مگر ہر اک کا جدا خد و خال رکھا ہے
ہر ایک نقش کو اس نے بڑی مہارت سے
بہت عظیم مگر بے مثال رکھا ہے
کمال یہ ہے کہ تخلیق کائنات ہوئی
مگر کمال میں پنہاں سوال رکھا ہے
یہی ہے شان کریمی یہی ہے حسن کمال
ہر ایک شے کا عروج و زوال رکھا ہے
صباؔ ہزار عطا کی ہیں نعمتیں اس نے
مگر جہاں میں اسیر ملال رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.