ہوا کی ضد میں ہمیں اب دعا جلانا ہے
ہوا کی ضد میں ہمیں اب دعا جلانا ہے
کہ حوصلوں کو زمانے کے آزمانا ہے
گرے درخت نہیں ہم کہ پھل نہ پائیں گے
یہ اور بات جڑوں کو ابھی زمانہ ہے
دیوانے ڈرتے نہیں آندھیوں سے وہ جن کو
کہ ریت کا ہی سہی گھر مگر بنانا ہے
اسی سے میں نے دعا یوں ہمیشہ ہی مانگی
اگر وہ بت ہے تو اس کو خدا بنانا ہے
ہیں انگلیوں میں پھنسے جسم چیختی روحیں
انہیں تو بھوک مگر بچوں کی مٹانا ہے
میں ہوں تو خاک مگر خوشبوؤں سی ہے قسمت
ہوا کے ساتھ فضا میں بکھر ہی جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.