ہوا کو چیر کے اس تک صدا اگر پہنچے
ہوا کو چیر کے اس تک صدا اگر پہنچے
محال ہے کہ مدد کو نہ چارہ گر پہنچے
دیار عشق کو راہ سناں پہ چلتے ہوئے
جہاں پہ جسم نہ پہنچے وہاں پہ سر پہنچے
ٹھکانا دور تھا اور سامنا ہوا کا بھی
پہنچ نہ پائے پرندے سو ان کے پر پہنچے
ضعیف پیڑ نشانی تھا جو محبت کی
وہ کٹ چکا تھا مسافر جو لوٹ کر پہنچے
یہ ایک آہ محبت کی ترجمان نہیں
بہت طویل تھے قصے جو مختصر پہنچے
دعا بدست پس در تھی انتظار میں ماں
ہم ایک شب ذرا تاخیر سے جو گھر پہنچے
پہنچ تو جاتی ہے ہر بات بات کا کیا ہے
مزہ تو جب ہے کہ اس بات کا اثر پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.