ہوا میں آئے تو لو بھی نہ ساتھ لی ہم نے
ہوا میں آئے تو لو بھی نہ ساتھ لی ہم نے
پھر ایک عمر اندھیروں میں کاٹ دی ہم نے
دیے میں زور بہت تھا مگر نہ جانے کیوں
بس ایک حد سے نہ بڑھنے دی روشنی ہم نے
اٹھا اٹھا کے ترے ناز اے غم دنیا
خود آپ ہی تری عادت خراب کی ہم نے
وفا میں جھوٹ ملایا دلوں میں کھوٹ رکھا
کچھ اس طرح سے نبھائی ہے دوستی ہم نے
دعا کرو وہ کسی دل جلے کی آہ نہ ہو
افق کے پاس جو دیکھی ہے آگ سی ہم نے
عجیب سحر تھا دل کے قمار خانے میں
تب اٹھ کے آئے کہ ہستی بھی ہار دی ہم نے
قفس مثال تھی طارقؔ نعیم دنیا بھی
اسیر ہو کے گزاری ہے زندگی ہم نے
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 141)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.